Logo
Print this page

بسم الله الرحمن الرحيم

ٹرمپ نے روس کے ساتھ کشیدگی بڑھانے کا راستہ کیوں اختیار کیا؟

 

(ترجمہ)

 

تحریر: استاد سیف الدین عبدہ

 

          امریکی صدر ٹرمپ نے 29 جولائی2025 بروز منگل کو روس کو یوکرین میں جنگ ختم کرنے کی جانب پیش رفت کے لیے 10 دن کی نئی مہلت دی، اور کہا کہ بصورتِ دیگر اسے نئی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ (ٹرمپ نے صحافیوں سے ایئر فورس ون طیارے میں اسکاٹ لینڈ سے امریکہ واپسی کے سفر کے دوران اس مہلت کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا، "آج سے 10 دن") الجزیرہ نیٹ، 29/7/2025۔ یہ بات یہ بات امریکی صدر پیوٹن کے متعلق، اس تین سال اور چھ ماہ سے جاری تنازع پر، امریکی مایوسی کی عکاسی کرتی ہے

 

 

 

          پیش رفت نہ ہونے کی صورت میں ٹرمپ نے روس اور اس کی برآمدات کے خریداروں پر پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دی (ٹرمپ نے نیٹو کے سیکرٹری جنرل مارک روٹ سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے دوران کہا: "ہم ان سے، یعنی روسی فریق سے، سخت ناخوش ہیں، اور ہم بہت سخت کسٹم ڈیوٹی عائد کریں گے اگر 50 دن کے اندر کوئی معاہدہ نہ ہو سکا، ہم 100 فیصد کسٹم ڈیوٹی لگائیں گے جسے ثانوی قرار دیا جا سکتا ہے۔" روسیا الیوم، 14/7/2025)۔ (اس منصوبے میں روس کے تجارتی شراکت داروں پر ثانوی پابندیاں شامل ہیں، اس کے علاوہ ان ممالک سے آنے والی درآمدات پر 500 فیصد کی بھاری کسٹم ڈیوٹی بھی شامل ہے جو روس سے تیل، گیس، یورینیم اور دیگر اشیاء خریدنا جاری رکھیں گے۔ روسیا الیوم، 14/7/2025)۔ اسکاٹ لینڈ میں یورپی رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتوں کے دوران بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ وہ پیوٹن سے مایوس ہے، اور اس نے خاص طور پر کہا: ("میں آج سے تقریباً دس یا بارہ دن کی نئی مہلت مقرر کروں گا۔ انتظار کی ضرورت نہیں ہے۔ ہمیں کوئی پیش رفت نظر نہیں آ رہی۔" الأيام، 29/7/2025)۔

 

 

 

          تو سوال یہ ہے کہ: کیا یہ دھمکیاں سیاسی مقاصد کے لیے ہیں یا یہ محض داخلی استعمال کے لیے ہیں؟؟ اور جواب یہ ہے کہ ٹرمپ نے دنیا پر تجارتی جنگ مسلط کر رکھی ہے، اور یہ دورہ یورپ کے خلاف تجارتی جنگ کا حصہ تھا۔ ہم نے دیکھا کہ کیسے اس نے یورپ کو بلیک میل کیا تو وہ ٹرمپ کے سامنے جھک گیا اور ٹرمپ کے ساتھ محصولات کے معاہدے پر دستخط کر دیے۔ یہ دھمکی بھی اسی تناظر میں آئی ہے، اور برطانیہ برطانیہ، جو دنیا بھر میں جنگوں کی آگ بھڑکانے میں پیش پیش ہے، وہاں سے ٹرمپ کا مقصد درج ذیل تھا:

 

          پہلا: یورپ کو مزید بلیک میل کرنا اور اسے روسی ریچھ اور ایٹمی جنگ کی یاد دلانا، تاکہ وہ ٹرمپ کے مطالبات کے سامنے جھک جائے۔

 

          دوسرا: روس کا گھیراؤ کرنا اور اس پر دباؤ ڈالنا تاکہ وہ یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے مطالبے کو قبول کرے، اور اس دباؤ کے اہم ترین آلات میں سے ایک چین کے ساتھ کسٹم ڈیوٹی کے حوالے سے مذاکرات ہیں۔ ٹرمپ کو مذاکرات میں چینی ہٹ دھرمی کا سامنا ہے اور اسے توقع نہیں ہے کہ اس سے اپنے اہداف حاصل ہوں گے اور روسی معیشت کو شدید نقصان پہنچے گا، جیسا کہ امریکی وزیر خزانہ سکاٹ بیسنٹ، جو امریکی وفد کی سربراہی کر رہا تھا، نے کہا تھا (کہ چین روسی تیل کا سب سے بڑا درآمد کنندہ ہے اور واشنگٹن کے مطالبات کے باوجود خریداری جاری رکھے گا)۔

 

          تیسرا: روس کو جنگ ختم کرنے کے لیے مختصر مہلت دینے کے بعد ٹرمپ نے سابق روسی صدر کے بیان پر ردعمل دیا۔ قومی سلامتی کونسل کے نائب چیئرمین میدویدیف نے کہا: ("ٹرمپ کو یاد رکھنا چاہیے کہ افسانوی 'ڈیڈ ہینڈ' کتنا خطرناک ہے")۔ اس جملے کے ردعمل میں ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں شدید غصے کا اظہار کیا، اور اس کے فوراً بعد اس نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر جواب دیا کہ یہ صدر ناکام ہے اور خطرناک کھیل کھیل رہا ہے۔ اس کے فوراً بعد ٹرمپ نے روس کے قریب دو جوہری آبدوزیں تعینات کرنے کا فیصلہ کیا۔

 

 

 

          کیا ٹرمپ کا غصہ حقیقی ہے یا سیاسی اہداف حاصل کرنے کا ایک حربہ ہے؟ امریکی انتظامیہ نے اس بیان کو حقیقی بیان اور ایٹمی ہتھیاروں کی دھمکی کے طور پر لیا لیکن غالب رائے یہ ہے کہ ٹرمپ نے یہ بیان محض دنیا یعنی چین، روس اور یورپ کو دھمکانے کے لیے دیا، تاکہ انہیں کسٹم ڈیوٹی کے معاملے میں جھکا سکے، اور روس کو مزید کمزور کر سکے تاکہ وہ ٹرمپ کی مرضی کے مطابق جنگ کے خاتمے کی طرف بڑھے۔

 

 

          کیا وہ اس مقصد میں کامیاب ہوگا؟ مجھے نہیں لگتا کہ روس یا چین جھکیں گے بلکہ وہ ایک مضبوط اتحاد بنا رہے ہیں۔ پچھلے تین سالوں میں روس، چین اور شمالی کوریا کے درمیان تمام شعبوں میں چار اسٹریٹجک معاہدے ہوئے ہیں، اور یہی بات امریکی انتظامیہ کو پریشان کر رہی ہے، چناچہ وہ، کبھی دھمکی سے اور کبھی سفارت کاری سے، دنیا میں توازن قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اور اس کی سب سے بڑی دلیل پیوٹن اور اس کے وزیرِ خارجہ لاوروف کے وہ بیانات ہیں جن میں لہجے کو نرم کر کے ٹرمپ کو اطمینان بخش پیغامات دیے گئے، کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ دونوں طرف سے دی جانے والی یہ دھمکیاں سنجیدہ نہیں ہیں۔

 

 

          چوتھا: ٹرمپ کا دوسرا ہدف اندرونی ہے، جہاں وہ اپنے ملک کے اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانا چاہتے ہیں جو ان کے حریفوں یعنی اپوزیشن پارٹی اور ڈیپ اسٹیٹ نے پیدا کیے ہیں۔ یہ عناصر ہر وقت ٹرمپ اور ٹرمپ کی انتظامیہ کے لیے مسائل پیدا کرنے پر کمر بستہ رہتے ہیں چاہے وہ امیگریشن کے مسائل ہوں، کیلیفورنیا کے حالات ہوں، یا حالیہ مردہ اپسٹین اسکینڈل جسے مردہ قرار دیا جا چکا ہے، کو دوبارہ زندہ کر کے ٹرمپ کے ساتھ جوڑنے کی کوشش ہو۔

 

 

          لہذا ٹرمپ نے توجہ کو باہر کی طرف موڑنا چاہا اور اس بیان کا فائدہ اٹھایا، اور دو جوہری آبدوزیں حرکت میں لائیں، اور اس کے بعد میدویدیف پر جارحانہ بیانات دیے، جس سے وہ اپنی گرتی ہوئی مقبولیت کو بڑھانا چاہتا ہے اور بنائے گئے اسکینڈلز سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔

 

 

          پانچواں: چین اور امریکہ کے درمیان تجارتی اور سیاسی تصادم شدت اختیار کر رہا ہے، اور اس کے آلات روس، یورپ اور بھارت ہیں۔ ٹرمپ کا امریکہ کی حکمرانی میں آنا صرف اس لیے ہے کہ وہ دنیا کو بلیک میل کرے اور اس پر تسلط جمائے اور ایسے نعرے بلند کرے جو سب کے سب تسلط، بالادستی اور تکبر کے نعرے ہیں ("امریکہ سب سے پہلے") ("طاقت کے ذریعے امن") ("امریکہ کو پھر سے عظیم بناؤ")۔

 

          تو کیا وہ نئے سرمایہ دار طبقے کے اہداف حاصل کر پائے گا؟ اللہ سے دعا ہے کہ وہ ایسا نہ کر پائے کیونکہ قوموں کے درمیان کشمکش اللہ کی سنتوں میں سے ہے، اور اس کشمکش کے بعد اللہ کی مدد آتی ہے 

 

﴿وَلَوْلَا دَفْعُ اللَّهِ النَّاسَ بَعْضَهُم بِبَعْضٍ لَّهُدِّمَتْ صَوَامِعُ وَبِيَعٌ وَصَلَوَاتٌ وَمَسَاجِدُ يُذْكَرُ فِيهَا اسْمُ اللَّهِ كَثِيراً وَلَيَنصُرَنَّ اللَّهُ مَن يَنصُرُهُ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ﴾

 

"اور اگر اللہ لوگوں کو ایک دوسرے کے ذریعے دفع نہ کرتا تو خانقاہیں، گرجے، معبد اور مسجدیں جن میں اللہ کا نام کثرت سے لیا جاتا ہے، سب منہدم ہو جاتیں۔ اور اللہ ضرور اس کی مدد کرے گا جو اللہ کی مدد کرے۔ بے شک اللہ زبردست اور غالب ہے" (سورۃ الحج: آیت 40)

 

          اور بعثتِ نبوی سے چند برس قبل روم و فارس ایک دوسرے سے کئی بار برسرِ پیکار ہوئے — کبھی ان کی فتح، کبھی اُن کی۔ حتیٰ کہ حضرت ابوبکر نے رومیوں کی فتح پر شرط لگائی، اور نبی ﷺ نے اس کی تائید فرمائی:

 

﴿الم * غُلِبَتِ الرُّومُ * فِي أَدْنَى الْأَرْضِ وَهُم مِّن بَعْدِ غَلَبِهِمْ سَيَغْلِبُونَ * فِي بِضْعِ سِنِينَ ۗ لِلَّهِ الْأَمْرُ مِن قَبْلُ وَمِن بَعْدُ ۚ وَيَوْمَئِذٍ يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ * بِنَصْرِ اللَّهِ ۚ يَنصُرُ مَن يَشَاءُ ۖ وَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ﴾

 

"الم * رومی مغلوب ہو گئے * نزدیک کی زمین میں * اور وہ اپنی مغلوبیت کے بعد غالب آ جائیں گے * چند سالوں میں۔ اللہ ہی کا حکم ہے پہلے بھی اور بعد میں بھی۔ اور اس دن مومن خوش ہوں گے * اللہ کی مدد سے۔ وہ جسے چاہے مدد دیتا ہے، اور وہ غالب، مہربان ہے" (سورة الروم: 1-5)

 

 

          چنانچہ ان اقوام کے درمیان تدافع ناگزیر ہے، اور اللہ کی نصرت ان شاء اللہ اسی حال میں آئے گی — ایک باوقار اور زبردست نصرت۔

 

          آخر میں، میں اُمت اور داعیانِ حق سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ خلافتِ راشدہ کے قیام کے ذریعے مجد و رفعت کی چوٹیوں کی جانب اپنی پیش قدمی کو تیز کریں، اور اسلام کو ہدایت، نور اور رحمت کا پیغام بنا کر دنیا تک پہنچائیں۔

 

 

Last modified onپیر, 18 اگست 2025 21:39

Latest from

Template Design © Joomla Templates | GavickPro. All rights reserved.