الإثنين، 24 صَفر 1447| 2025/08/18
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ مصر

ہجری تاریخ    14 من صـفر الخير 1447هـ شمارہ نمبر: 11/1447
عیسوی تاریخ     جمعہ, 08 اگست 2025 م

پریس ریلیز

 

نتن یاہو کے  بیانات:  یہودی وجود  کی حقیقت اور مصری حکومت کا بے جان مؤقف

 

(ترجمہ)

 

یہودی وجود کے وزیرِ اعظم، بنیامین نیتن یاہو کے حالیہ بیانات، جن میں اُس نے براہِ راست نام نہاد "گریٹر اسرائیل" اور جبری ہجرت و توسیع کے منصوبوں کا ذکر کیا، ایک بار پھر اس وجود کے قائدین کے دلوں میں پیوست عقیدے کو بے نقاب کرتے ہیں؛ یعنی غداری، خیانت اور مسلمانوں کی سرزمین کے لالچ کا عقیدہ۔ یہ بیانات محض زبان کی لغزش نہیں، بلکہ صہیونی سیاسی فکر پر مبنی دستاویزی منصوبوں کا عملی ترجمہ ہیں، اور ایسے پروگراموں کی عملی تصویر جو زمین پر مرحلہ وار نافذ کیے جا رہے ہیں۔

 

            یہودی رہنماؤں کو اپنے لالچ کا بے باکی سے اظہار کرنے کی عادت ہے خصوصا جب بھی وہ محسوس کرتے ہیں کہ اُن کے گرد و پیش کا سیاسی ماحول محفوظ ہے، اور اُن کے ارد گرد عرب ریاستیں بے بس یا شریکِ جرم ہیں۔ نتن یاہو یہ الفاظ کبھی زبان پر نہ لاتا اگر اُسے یہ معلوم نہ ہوتا کہ عظیم فوجی حجم، بے پناہ آبادی اور اسٹریٹیجک محلِ وقوع کے باوجود، مصر کا ارادہ  جکڑا ہوا ہے، اور اُس کا سیاسی نظام یہودیوں کی سلامتی کے تحفظ اور "امن" اور خیانت کے معاہدوں کی بدولت، اُن کے ساتھ سکیورٹی اور فوجی ہم آہنگی پر مبنی ہے۔

 

            امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اُس سے پہلے کہا تھا کہ "اسرائیل بہت چھوٹا ہے" اور اُسے اِس کی توسیع ضروری معلوم ہوتی ہے۔ یہ الفاظ، خواہ غاصب وجود کے کسی عہدیدار کی طرف سے آئیں یا مغرب میں اُس کے حامیوں کی طرف سے، اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ ایک مربوط سیاسی، سکیورٹی اور اقتصادی منصوبہ موجود ہے جو  یہودی وجود کے وجود کو مضبوط کرنے اور اُس کے اثر و رسوخ کو وسعت دینے کے لیے خطے کے نقشے کو ازسرِ نو تشکیل دے رہا ہے۔

 

مصر کی نام نہاد قومی سلامتی کو سب سے بڑھ کر متاثر کرنے والے اِن بیانات کے جواب میں، مصری وزارت خارجہ کا سرکاری ردِ عمل محض "مذمت اور وضاحت کے مطالبے"  کی صورت میں سامنے آیا، گویا یہ معاملہ میڈیا کا تنازعہ یا سیاسی غلط فہمی کا ہے، نہ کہ مصر کی خودمختاری، اُس کی سرزمین اور اُس کے وسائل کے لیے براہ راست خطرہ!! مصری نظام نے نہ تو ہنگامی حالت کا اعلان کیا، نہ ہی امت کو متحرک ہونے کی دعوت دی، اور نہ ہی کوئی ایسے عملی اقدامات کیے جو یہ ظاہر کرتے ہوں کہ اُس میں اِن منصوبوں کا مقابلہ کرنے کی کوئی حقیقی ارادہ موجود ہے۔

 

            مصری نظام کا یہ ردِ عمل کوئی نئی بات نہیں ہے، بلکہ یہ ایک ایسی پالیسی کا تسلسل ہے جو اپنے اقدامات کو بین الاقوامی اور علاقائی ذمہ داریوں کے مطابق ترتیب دیتی ہے، جن میں سب سے نمایاں کیمپ ڈیوڈ معاہدہ ہے، جس نے مصری فوج کی نقل و حرکت کو محدود کر دیا اور سیناء اور اس سے ملحقہ علاقوں  کی سلامتی کو امریکہ اور اُس کے حامیوں کے نقطہ نظر سے جوڑ دیا۔ یوں فیصلہ کُن معاملات، سرد سفارتی بیانات میں بدل دیے گئے، جو عوام کو سُلا دیتے ہیں اور دشمن کو یہ یقین دلاتے ہیں کہ سب کچھ قابو میں ہے، جبکہ حقیقت میں انہیں جدوجہد کا میدان ہونا چاہیے، جہاں زمین اور عزت کی حفاظت کے لیے سنجیدہ اقدام کیے جائیں۔

 

            مصری نظام، مسلمانوں کے ممالک میں قائم تمام دوسرے نظاموں کی طرح، اُس اسلامی عقیدے کے مطابق حرکت نہیں کرتا جس نے قابض سے لڑائی کو فرض قرار دیا ہے، بلکہ یہ اپنے تنگ نظر مفادات اور بین الاقوامی تعلقات کے مطابق حرکت کرتا ہے، خاص طور پر یہودی وجود کی سلامتی کے تحفظ اور اُس کے بقا کو یقینی بنانے کے لیے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کا ردِعمل محض عوامی رائے کے سامنے اپنی لاج رکھنے کی ایک کوشش ہے، نہ کہ اُس اصل دوستانہ تعلق کو چیلنج کرنے کا ارادہ جو مصری نظام اور یہودی وجود کے مابین قائم ہے۔

 

            یہ بیانات، جن میں دھمکیاں اور توسیع پسند منصوبے موجود ہیں، دراصل مسلمانوں کے خلاف ایک نئی جنگ کا اعلان ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

 

﴿وَلَا يَزَالُونَ يُقَاتِلُونَكُمْ حَتَّىٰ يَرُدُّوكُمْ عَن دِينِكُمْ إِنِ اسْتَطَاعُوا

"اور وہ تم سے ہمیشہ لڑتے رہیں گے یہاں تک کہ اگر ان کے بس میں ہو تو وہ تمہیں تمہارے دین سے پھیر دیں" (سورۃ البقرۃ، آیت 217)۔

 

یہودی اِس حقیقت کی واضح ترین مثال ہیں، کیونکہ انہوں نے وعدے توڑے، معاہدات کو پامال کیا، مسلمانوں سے لڑے، اور مشرکین کے ساتھ اسلامی ریاست کے خلاف اتحاد کیا۔ اور آج، ان کی اولاد یہی سب کچھ اور بھی بڑھ کر کر رہی ہے— قبضہ، جبری ہجرت، قتل و غارت اور وحشیانہ درندگی— وہ بھی مغربی پشت پناہی کے ساتھ۔

 

            یہودی وجود مسلمانوں کے ممالک میں قائم نظاموں کو، جن میں مصری نظام بھی شامل ہے، اپنی سرحدوں کا محافظ اور اپنی سلامتی کا ضامن سمجھتا ہے، چاہے وہ میڈیا کے سامنے تنقیدی جملوں کا تبادلہ ہی کیوں نہ کریں۔ حقیقت یہ ہے کہ مصری نظام امریکہ کی طرف سے طے کردہ حدود میں ہی حرکت کرتا ہے، اور یہ حدود یہودیوں کی سلامتی کے تحفظ کو ہر اعتبار سے فوقیت دیتی ہیں، چاہے مسلمانوں کا خون بہے یا ان کی عزت پامال ہو

 

            نتن یاہو کے حالیہ بیان اور ٹرمپ کے سابقہ بیان کو یکجا کرنا اِس بات کو آشکار کرتا ہے کہ اُن کے لالچ صرف القدس، مغربی کنارہ اور غزہ تک محدود نہیں ہیں، بلکہ سیناء، دریائے  نیل اور عرب ممالک کے کچھ حصوے بھی اس میں شامل ہیں۔ یہ کوئی سیاسی خیالی تصور نہیں، بلکہ ان کے لٹریچر اور اعلانیہ منصوبوں کا حصہ ہے، اور یہ اس بات کی واضح علامت ہے کہ اگر ان کے خلاف سنجیدہ مزاحمت نہ کی گئی، تو ان کے مقاصد کے دروازے کھول دیے جائیں گے۔ یہ بیانات ہر مسلمان کے لیے ایک پیغام ہیں کہ تمہارا دشمن تمہاری سرزمین، تمہاری تاریخ اور تمہارے دین کو ہڑپنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، اور وقت آ چکا ہے کہ سنجیدہ حرکت کی جائے، ایسی فوج کے ذریعے جس کا عقیدہ اللہ کے راستے میں جہاد ہو، نہ کہ غداری پر مبنی معاہدوں کا تحفظ!

 

            اے سرزمینِ کنانہ کے باسیو! یہودی رہنماؤں اور مغرب میں اُن کے حامیوں کے بیانات واضح پیغام ہیں۔ اور اُن کا جواب بیانات یا سفارت کاری نہیں ہے، بلکہ ایک ایسا عملی اقدام ہے جو دشمن پر ایک نئی زمینی حقیقت مسلط کر دے۔

 

            اے کنانہ کے سپاہیو! تمہاری صلاحیتیں اور تمہارے ملک کا محلِ وقوع تم پر اللہ کے سامنے ایک عظیم ذمہ داری عائد کرتا ہے، پس اس موقع کو اپنے ہاتھ سے مت جانے دو، کیونکہ یہودیوں کے ساتھ یہ جنگ، عقیدے اور وجود کی جنگ ہے، جو اُس وقت تک ختم نہیں ہو سکتی جب تک فلسطین آزاد نہ ہو جائے، اور تمہارا فرض ہے کہ اِس غاصب وجود کے خلاف ہمہ گیر جنگ کا اعلان کرو اور اُسے بابرکت سرزمین فلسطین سے جڑ سے اکھاڑ پھینکو اور اُسے مکمل طور پر آزاد کراؤ، اور امت کے غصب شدہ اقتدار کو بحال کرو۔

 

﴿وَلَيَنصُرَنَّ اللَّهُ مَن يَنصُرُهُ إنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ * الَّذِينَ إن مَّكَّنَّاهُمْ فِي الْأَرْضِ أَقَامُوا الصَّلاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ وَأَمَرُوا بِالْـمَعْرُوفِ وَنَهَوْا عَنِ الْـمُنكَرِ وَلِلَّهِ عَاقِبَةُ الأُمُورِ

 

"اور اللہ یقیناً اُس کی مدد کرتا ہے جو اللہ کی مدد کرے، بے شک اللہ طاقتور، غالب ہے۔  یہ وہ لوگ ہیں کہ اگر ہم اُنہیں زمین میں اقتدار دیں تو وہ نماز قائم کرتے ہیں، زکوٰۃ دیتے ہیں، نیکی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے روکتے ہیں، اور تمام معاملات کا انجام اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے" (سورۃ الحج، آیات 40–41)

 

ولایہ مصر میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

 

 

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ مصر
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 01015119857- 0227738076
www.hizb.net
E-Mail: info@hizb.net

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک