الإثنين، 24 صَفر 1447| 2025/08/18
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية
UrPrnc

UrPrnc

شانداربیٹوں کی نیک پاک دامن والدہ انتقال کر گئیں، وہ بیٹے جو داعیوں میں سے بہترین ہیں لیکن جابر کی جیل میں قید ہیں

كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ وَنَبْلُوكُمْ بِالشَّرِّ وَالْخَيْرِ فِتْنَةً وَإِلَيْنَا تُرْجَعُونَ

“ہر جان دار موت کا مزہ چکھنے والا ہے۔ ہم بطریق امتحان تم میں سے ہر ایک کو مشکل میں مبتلا کرتے ہیں اور تم سب ہماری طرف لوٹائے جاؤ گے”(الانبیاء:35) 

ڈاکٹر مقبول شاہین رحمان جگرانوی ، جو ولایہ پاکستان میں نبوت کے طریقے پر خلافت راشدہ کے قیام کی سیاسی و فکری جدوجہد کرنے والے داعیوں میں سے بہترین داعی بیٹوں کی ماں ہیں، اتوار 18 ستمبر کو انتقال کر گئیں ۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ ان پر رحم فرمائے، انہیں اپنی جنت میں داخل فرمائے اور انہیں اپنے بیٹوں کے ساتھ صدقین اور شہداء کے ساتھ روز قیامت اٹھائے(آمین)۔

 

اسلام کی حکمرانی کے لیے حکومت ہاتھ میں لینے کا شرعی طریقہ نصرۃ ہے ...

 ... اور یہ اہل قوت کی ذمہ داری اور اجرعظیم  کا باعث ہے

بحیثیت مسلمان ہم جب بھی نصرۃ کا لفظ سنتے ہیں ، ہمارے ذہنوں میں رسول اکرم ﷺ کا کردار ایک مثال بن کر اُبھرآتا ہے۔ آنحضرت ﷺ عرب کے قبائل سے حمایت وحفاظت اور نصرت کا مطالبہ کرتے ہوئے  اپنے آپ کو ان قبائل پر پیش کرتے تھے۔  آپ ﷺ کی سیرت میں اس کا تذکرہ موجود  ہے۔ لہٰذا یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ نصرۃ کے حقیقی معنی کیا ہیں؟ یعنی نصرۃ کیا  ہے؟ کون اس کو طلب کرتا ہے ؟ یہ کس سے طلب کی جاتی ہے ؟ اس کا مقصد کیا ہوتاہے؟

سوال کا جواب:علم حدیث میں شواہد(Witnesses) اور متابعات(Follow-ups)

سوال: میں آپ سے ایک سوال پوچھنا چاہتا ہوں ،  اوریہ علمِ حدیث سے متعلق  ہے۔ سوال کچھ اس طرح ہے کہ علماء صحیح حدیث کی تعریف یوں کرتے ہیں:  وہ حدیث جس کی سند متصل ہو ، اس کو عادل اور ضابط راوی نےاپنے جیسے راوی(یعنی عادل وضابط)  سے نقل کیا ہواور یہ کیفیت سند کی ابتدا سے سند کے آخر تک برقرار رہے( یعنی تمام راوی مذکورہ صفات سے متصف ہوں) ، نیز وہ شاذ اور مُعلّل بھی نہ ہو۔ گویا حدیث کو صحیح قرار دینے کے لیے مذکورہ  شرائط کا پایا جانا ضروری ہے۔ مگر میں نے کئی علما ء کو دیکھا کہ وہ شواہد اور متابعات کی وجہ سے ضعیف حدیث کو بھی صحیح کہہ دیتے ہیں ۔مثلاً ایک حدیث ایک سند سے آئی ہوتی ہے اور وہ ضعیف حدیث  ہوتی ہے ،پھراس حدیث کے شواہد یا متابعات بھی ضعیف ہی ہوتے ہیں ،مگر اس کے باوجود  علماء انہی شواہد اور متابعات کی بنا پر اُس حدیث کو صحیح کہہ دیتے ہیں۔ تو ان شواہد اور متابعات کو کس حد تک معتبر گردانا جاتا ہے اور حدیث کی تصحیح میں ان کا کس حد تک اثر ہوتا ہے؟میرا سوال ختم ہوا  ، آنجناب سے اُمید ہے کہ جواب دیں گے ،اللہ آپ کو برکت دے ۔

راحیل-نواز حکومت پیسے کے لئے امریکی مطالبات پورے کررہی ہے

خبر: جمعہ 16اگست 2016 کو فوج کے تعلقات عامہ کے شعبے آئی ایس پی آر نے کہا کہ آپریشن شروع کیا جاچکا ہے اور خیبر ایجنسی میں  "راجگل وادی میں افواج کی تعداد  میں اضافہ کیا گیا ہے تا کہ موثر طریقے سے نگرانی اور حفاظت کی جائے" ۔ اس آپریشن کا ہدف  "اونچے پہاڑ  اور ہر موسم میں کھلے رہنے والے راستے" ہیں۔ آئی ایس پی آر کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے دعویٰ کیا کہ "ہوائی حملوں میں دہشت گردوں کے نو ٹھکانے تباہ کردیے گئے"۔

 

Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک