الثلاثاء، 03 ربيع الأول 1447| 2025/08/26
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

التریمسا (شام) میں ہونے والا قتل عام دنیا بھر کے بے شرم حکمرانوں خصوصاً مسلم دنیا کے حکمرانوں کے منہ پر ایک بد نما داغ ہے

سلامتی کونسل میں موجود عالمی طاقتوں کے مجوزہ منصوبے میں دی گئی دس روز کی ڈیڈلائن کے اختتام سے قبل ہی، ظالم بشار کی حکومت نے، جو کہ نہتے شہریوں کے قتل عام کے لیے مشہور ہے، ایک بار پھر ان شہروں اور دیہاتوں پر ہر طرح کے اسلحے سے بمباری کا سلسلہ شروع کر دیا جنہوں نے انقلاب میں حصہ لیا۔ بشار کی حکومت اس طرح کا قتلِ عام حکومت کی مضبوطی اور رٹ کو ثابت کرنے کے لیے کرتی ہے۔ بشار کی فوجوں نے شام میں قتل ِعام کے باب میں ایک نئے باب کا اضافہ اس وقت کیا جب انھوں نے حما شہرکے نواح میں موجود ایک قصبے التریمسا میں دو سو تیس سے زائد نہتے بوڑھوں، عورتوں اور بچوں کو قتل کر دیا۔ جمعرات 12 جولائی کی الصبح فوج نے اس پرامن علاقے کا محاصرہ کر لیا اورگھروں پر اندھا دھند بمباری شروع کر دی۔ اس کے بعد انھوں نے اسد کے پاگل کتوں شبیہا (بھوت) ملیشیا کو کھلا چھوڑ دیا جنھوں نے جان بچا کر بھاگنے والے خاندانوں کو کھلے میدانوں میں چاقوں اور خنجروں کے ذریعے قتل کرنا شروع کر دیا۔

اس سے قبل بشار الاسد نے 23 جون کو قائم ہونے والی اپنی جنگی حکومت کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عوام کو خبردار کیا تھا اور اس نے اس بات پر زوردیا تھا کہ حکومت کی تمام تر کوشش اس جنگ کو جیتنے کے لیے ہونی چاہیے۔ یہ اس صدر کی حقیقت ہے جس سے شام کے لوگ بھلائی کی امید رکھتے تھے اسی لیے عوام نے پہلے اس کے اقتدار پر غاصبانہ قبضے کے خلاف خاموشی اختیار کی تھی۔ اس خاموشی کا نتیجہ یہ نکلا کہ اس نے عوام کو قتل کیا اور ان کے ٹکڑے کیے۔

یہ بات انتہائی قابل افسوس ہے کہ اس صورتحال میں کچھ لوگ غیر ملکی طاقتوں سے مدد کے طلبگار ہیں جنھوں نے بشار کو قوت بخشی اور ان تمام لوازمات سے نوازا جس کے ذریعے وہ اپنی بقا کی جنگ لڑ سکے۔ انھیں طاقتوں نے بشار کو ان مسلمانوں کے خون سے ہاتھ رنگنے کا موقع فراہم کیا جو اس کے اقتدار کا خاتمہ چاہتے ہیں اور انشاء اللہ عوام اب اپنے اس مقصد کو حاصل کرنے کے جتنے قریب ہیں اس سے قبل کبھی بھی نہ تھے۔

امریکہ اور اس کا مقابلہ کرنے والی یورپی طاقتیں دونوں ہی اس وقت باغی تحریک کو قابو کرنے کے لیے بشار کے کسی متبادل کو تلاش کرنے سے قاصر ہیں۔ یہ اس وجہ سے ہے کہ خودساختہ "اپوزیشن" اس انقلاب سے ہزاروں میل دور یورپ اور امریکہ کے آرام دہ شہروں میں بیٹھی ہے جبکہ انقلابیوں کو کسی قسم کی کوئی مدد حاصل نہیں سوائے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے۔ اس صورتحال نے مشرق و مغرب کی طاقتوں کی نیندیں حرام کر دیں ہیں۔ اسی لیے انھوں نے اس بات کا فیصلہ کیا کہ عوامی سطح پر روس اور اس کی اتحادی قاتل بشار کی حکومت کی حمائت کریں جبکہ امریکہ اور مفلوج زدہ یورپ کھوکھلے بیانات کے ذریعے ایسا کردار ادا کریں جیسے وہ بشار کی حکومت کے خلاف ہیں لیکن خفیہ طور پر یہ اب بھی بشار کے ساتھ ہیں اور اب بھی بشار کو اس بات کا موقع دے رہے ہیں کہ وہ معصوم لوگوں کے خون سے کھیلے۔ اوبامہ انتظامیہ کا روسی جنگی بحری بیڑے کا شام کی بندر گاہ ٹارٹوس کے دورے کو ایک معمول کی کاروائی قرار دینا آپ کے سامنے ہے۔ یہ تمام ممالک حقیقی قاتل ہیں اور شام کی مبارک سرزمین جو کہ شہداء کے خون سے سیراب کی گئی ہے سے ان ظالم طاقتوں کے اثر و رسوخ کا خاتمہ انتہائی ضروری ہے۔ اس اثر و رسوخ کا خاتمہ اس طرح ہونا چاہیے کہ امریکہ کبھی بھی کسی خوبصورت ایجنٹ کے ذریعے اس سرزمین میں داخل نہ ہو سکے، جس کی امریکہ اس وقت شدید جد و جہد کر رہا ہے تاکہ وہ ایجنٹ مغربی سیکولر جمہوری نظام کو برقرار رکھتے ہوئے امریکہ کے اثر و رسوخ کو دوام بخشے۔

اس مجرم پاگل حکومت کو قائم رکھنے والے ستون گرنا شروع ہو چکے ہیں اور اس کو زندگی بخشنے والے اجزاء خود اپنی زندگی سے محروم ہوتے جا رہے ہیں۔ فوج اور سفارتی حلقوں کے اعلی افسران کا حکومتی حمائت سے دستبرداری اور انقلاب کا حکومتی کنٹرول میں موجود دو بڑے اور اہم شہروں دمشق اور آلیپو تک پہنچ جانے کے بعد، آلیپو کے شہریوں نے پوری طاقت کے ساتھ حکومت کے خلاف بغاوت کا اعلان کر دیا جبکہ دمشق میں بشار الاسد کی خواب گاہ سے چند گز کے فاصلے پر ماٹر شیل پھٹنے شروع ہو گئے۔ اور اب جب بشار کی حکومت اس مبارک انقلاب کو کچلنے میں مکمل طور پر ناکام ہو گئی ہے جس کا بھر پور اظہار دمشق کے بہادر تاجروں کی ہڑتال سے ہوتا ہے جن کو بشار اپنی خونی فوج کا سپاہی سمجھتا تھا، تو اس ظالم حکومت کے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں بچا کہ نہتے اور کمزور لوگوں کا قتل عام کرے۔

اے شام کے بہادر و شجاع لوگوں!

اللہ کی قسم آپ ضرور کامیاب ہوں گے۔ اللہ سنتا بھی ہے اور دیکھتا بھی ہے۔ اللہ آپ کے ساتھ بھی بالکل ویسے ہی ہے جیسا کہ اللہ اپنے بندے موسی علیہ سلام کے ساتھ تھا۔ اللہ آپ کی بھی مدد کرے گا اگر چہ اس میں وقت لگے۔ جیسا کہ موسی علیہ سلام اور ان کی قوم نے صبر و استقامت کے ساتھ فرعون اور اس کی فوج کے جبر کا سامنا کیا اور بغیر کسی مدد کے ایک لمبے سفر کو اختیار کیا یہاں تک کہ اللہ کی مدد آ گئی اور اللہ نے فرعون کو ڈبو دیا۔ اللہ آپ کے صبر پربھی بالکل ایسے ہی مدد کرے گا۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں:

(وَنُرِيدُ أَنْ نَمُنَّ عَلَى الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا فِي الْأَرْضِ وَنَجْعَلَهُمْ أَئِمَّةً وَنَجْعَلَهُمُ الْوَارِثِينَ)

ترجمہ:پھر ہماری چاہت ہوئی کہ ہم ان پر کرم فرمائیں جنہیں زمین میں بے حد کمزور کر دیا گیا تھا اور ہم انہیں کو پیشوا اور (زمین) کا وارث بنائیں۔ (القصص۔5)

چیرمین برائے انفارمیشن آفس حزب التحریر ولایہ شام

انجینئر ہشام البابا

Read more...

حزب التحریر کا شام کے مسلمانوں کی مزاحمت کے حق میں شام کے سفارت خانے کے سامنے مظاہرہ شام کے ظالم و جابر بشار کی حکومت کاخاتمہ اور خلافت کا قیام قریب ہے  

حزب التحریر نے بروز جمعرات 26 جولائی 2012 کو اسلام آباد میں شام کے سفارت خانے کے سامنے مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھا جن پر تحریر تھا "شام کے جابر کا خاتمہ قریب ہے اور اب وقت خلافت کے قیام کا ہے "اور "امت کی وحدت خلافت"۔ یہ مظاہرہ شام کے بہادر مسلمانوں کی جاری اس مزاحمت کی حمائت میں کیا گیا جس کو شروع ہوئے ایک سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے اور اب دوسرے رمضان میں داخل ہو چکی ہے جبکہ اس دوران ہزاروں مسلمان شہید ہو چکے ہیں۔ یہ مظاہرہ ان مسلمانوں کی حمائت میں کیا گیاجوظالم و جابر بشار کے ٹینکوں اور طیاروں کی پروا نہ کرتے ہوئے "الشعب یرید خلافة من جدید" امت نئی خلافت کا قیام چاہتی ہے کا مطالبہ کرتے رہے اور صبر کے ساتھ افواج میں موجود اپنے بھائیوں سے خلافت کے قیام کے لیے نصرة طلب کرتے رہے۔ یہ مظاہرہ شامی مسلمانوں کے اس جزبہ ایمان کی تعریف میں کیا گیا جس نے شامی افواج کے ان افسران کوبھی اس حد تک کو متاثر کیا کہ وہ جابر کے خلاف امت کی حمائت میں امت کے ساتھ جڑ گئے جبکہ وہ اس مزاحمتی تحریک کی ابتداء میں بشار کے ساتھ کھڑے تھے۔ مظاہرین نے اللہ سبحان و تعالی سے دعا کی کہ اس مبارک ماہ رمضان میں امت کوشام کی مقدس سرزمین میں اس کی ریاست خلافت عطا فرمادیجئے۔ یہ وہ مقدس سرزمین ہے جس کے متعلق رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

أَلاَ إِنَّ عُقْرَ دَارِ الإسلام الشَّامُ»

یقیناًاسلام کے مسکن کا مرکز شام کی سرزمین ہے

شام وہ سرزمین ہے جہاں عیسی ابن مریم اتارے جائیں گے اور دجال سے لڑیں گے۔ اور شام کی سرزمین وہ زمین ہے جہاں ہند کو فتح اور اس کے حکمرانوں کو قید کرنے والے مسلمان حضرت عیسی سے ملاقات کریں گے۔ مظاہرین نے مسلم دنیا کی طاقتور ساٹھ لاکھ افواج میں سے سب سے زیادہ طاقت رکھنے والی افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے مطالبہ کیا کہ اسلام اور مسلمانوں کی پکار پر لبیک کہیں۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ وہ کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود اس کے چھوٹے سے ساتھی غداروں کے ٹولے کو اکھاڑ پھینکے۔ انھوں نے مخلص افسران سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ حزب التحریر کو نصرة دیں تا کہ نبوت کے طریقے پر خلافت کا قیام عمل میں لایا جائے اور پھر وہ خلافت تمام مسلم ممالک کوجوڑ کر دنیا کی سب سے طاقتور ریاست کہلائے۔

وَيَوْمَئِذٍ يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ (الروم: 4)

بِنَصْرِ اللَّهِ (الروم: 5)

اس روز مسلمان شادمان ہوں گے

اللہ کی مدد سے (الروم:4.5)

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

 

Read more...

اوبامہ کی مسئلہ کشمیر پر بھارتی موقف کی حمائت، پاکستان کے حکمرانوں کے منہ پر طمانچہ ہے

مسئلہ کشمیر پر امریکی صدر اوبامہ کا بیان پاکستان کے حکمرانوں کے منہ پر طمانچہ ہے۔ اوبامہ نے ایک بھارتی صحافی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ "امریکہ سمیت کسی بھی ملک کو باہر سے اپنا حل تھوپنا نہیں چاہیے"۔ پاکستان سال ہا سال سے کشمیر کو ایک بین الاقوامی مسئلہ قرار دیتا آیا ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اس کے حل اور بین الاقوامی ثالثی کا مطالبہ کرتا آیا ہے۔ جبکہ بھارت کئی دہائیوں سے کشمیر کو دو ممالک کے درمیان ایک مسئلہ قرار دیتا رہا ہے اور کسی بھی قسم کی بین الاقوامی مداخلت چاہے وہ اقوام متحدہ کی صورت میں ہی کیوں نہ ہو کو ہمیشہ مسترد کرتا رہا ہے۔ اوبامہ نے پاکستان کے موقف کو مکمل طور پر مسترد اور بھارتی موقف کی بھرپور حمائت کا اعلان کیا ہے۔ 9/11 کے بعد اس وقت کے امریکی ایجنٹ جنرل مشرف نے افغانستان میں پاکستان کی ہمدرد حکومت کے خاتمے اور افغانستان کے مسلمانوں کے قتل عام میں شمولیت کے بدلے ایٹمی پروگرام، معیشت، افغانستان میں پاکستان کی دوست حکومت کے قیام اور کشمیر کے مسئلے پر امریکی حمائت کا پاکستان کے عوام کو یقین دلایا تھا۔ جس طرح ایٹمی پروگرام اور پاکستان کی معیشت کے خلاف امریکی دشمنی اور افغانستان میں بھارتی اثر و رسوخ کو پھیلانے میں امریکی حمائت واضع ہو چکی ہے، اسی طرح کشمیر پر بھارتی موقف کی حمائت سے یہ بات بھی ثابت ہو گئی ہے کہ امریکہ بھارت کا دوست اور پاکستان کا دشمن ہے۔ مشرف کی طرح موجودہ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار بھی امریکہ کے ایجنٹ ہیں جو اس حقیقت کے واضع ہو جانے کے باوجود امریکی پالیسیوں کے مسلسل نفاذ کو قومی مفاد میں قرار دے رہے ہیں۔ اوبامہ کا کشمیرپر بھارتی موقف کی حمائت سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں اور امریکی چاکری کے مشورے دینے والوں کے منہ پر طمانچہ ہے۔ مسئلہ کشمیر پر امریکہ اور اقوام متحدہ پر انحصار کرنا ایک غیر اسلامی عمل ہے اور اس کے ذریعے کشمیر کا مسئلہ کبھی بھی حل نہیں ہوسکتا۔ اللہ سبحان و تعالی فرماتے ہیں:

أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُمْ آمَنُوا بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنزِلَ مِنْ قَبْلِكَ يُرِيدُونَ أَنْ يَتَحَاكَمُوا إِلَى الطَّاغُوتِ وَقَدْ أُمِرُوا أَنْ يَكْفُرُوا بِهِ وَيُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَنْ يُضِلَّهُمْ ضَلاَلاً بَعِيدًا- النساء:60

ترجمہ:کیا آپ ﷺ نے نہیں دیکھا ان لوگوں کو جو دعوی کرتے ہیں کہ ایمان لائے ہیں اس پر جو آپ ﷺکی طرف اور آپ ﷺ سے پہلے نازل ہوا، چاہتے ہیں کہ اپنے فیصلے طاغوت (غیر اللہ) کے پاس لے جائیں حالانکہ ان کو حکم ہو چکا ہے کہ طاغوت کا انکار کر دیں۔ (النسائ۔60)

حزب التحریر افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے پوچھتی ہے کہ کب تک سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کے جھوٹے دلاسوں سے دھوکا کھاتے رہیں گے۔ امریکہ کی مدد و حمائت کی خوش فہمی میں ہم پہلے ہی آدھا ملک گنوا چکے ہیں اور آج بھی مسلسل نقصان اٹھا رہے ہیں۔ آج امریکی پالیسیوں کی حمائت کا یہ جواز یکسر ختم ہو چکا ہے کہ یہ پاکستان کے قومی مفاد میں ہیں۔ مسئلہ کشمیر کا واحد حل خلافت کا قیام اور اس کی افواج کے ذریعے جہاد ہے۔ اے افواج پاکستان کے مخلص افسران سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو ہٹاو اور حزب التحریر کو نصرة دو تا کہ خلافت کا قیام عمل میں لایا جا سکے اور بذریعہ جہاد کشمیر کو آزاد کروایا جائے۔

 

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

شہزاد شیخ

 

Read more...

امریکی سپلائی لائن کھولنے کا انعام ۔ ڈرون اور افواج پاکستان پرامریکی ایجنسیوں کے "False Flag" حملوں میں اضافہ

امریکہ نے نیٹو سپلائی لائن کھولنے کا انعام پاکستان کے شہریوں پر ڈرون حملوں اور افواج پاکستان پر امریکی ایجنسیوں کے حملوں کی صورت میں دیا ہے۔ آج پاکستان کے حکمرانوں کی غداری اس نہج پر پہنچ چکی ہے کہ وہ پاکستان کی مسلح افواج کی قوت و صلاحیت کو ضرب لگانے کے لیے امریکہ کے ساتھ مل کر مسلمانوں اور ان کی مسلح افواج کے درمیان رخنہ اور دشمنی پیدا کر رہے ہیں۔ انہوں نے امریکہ، اس کی فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ساتھ معاہدات طے کیے ہوئے ہیں کہ پاکستان کی افواج میں دشمن امریکہ کو کھلی رسائی فراہم کی جائے گی تاکہ امریکہ پاکستان کے حساس فوجی مقامات کے متعلق اہم معلومات جمع کر سکے، ان مقامات میں پاکستانی افواج کا ہیڈکوارٹر (جی ایچ کیو) بھی شامل ہے۔ پھر اس انٹیلی جنس معلومات کے ساتھ امریکہ ریمنڈ ڈیوس جیسے لوگوں کے ذریعے پاک فوج کے خلاف حملے کرواتا ہے اور ان حملوں کا الزام قبائلی علاقے کے مسلمانوں پر ڈال دیتا ہے تا کہ مسلمان آپس میں فتنے کی جنگ میں ملوث ہو جائیں۔ دوسری طرف غدار حکمرانوں نے بذریعہ پاکستان افغانستان میں امریکہ کے لیے سپلائی لائن کو برقرار رکھا ہوا ہے جبکہ امریکہ نے افغانستان میں بھارتی انٹیلی جنس 'را' کو کام کرنے کی اجازت دے رکھی ہے، جو بلوچستان، قبائلی علاقوں اور دیگر جگہوں پر فتنے کی آگ بھڑکا رہی ہے۔ پاکستان کے غدار حکمرانوں نے پاکستان میں امریکہ کو ائیر فورس سہولیات فراہم کر رکھی ہیں، کہ جن کی بنا پر امریکی ڈرون طیارے اڑان بھرتے ہیں اورقبائلی علاقے کے مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ نیز انہوں نے پاکستانی فوج کے انٹیلی جنس ادارے آئی ایس آئی (ISI) کو اس بات سے روک رکھا ہے کہ وہ دشمنوں کے خلاف مزاحمت کے لیے مخلص مسلمانوں کو یکجا کریں، چنانچہ ان حکمرانوں نے آئی ایس آئی کو اس کام پر لگا رکھا ہے کہ وہ مجاہدین کی زندگی اجیرن کرے، تاکہ بالآخر مجاہدین کفار کا تر نوالہ بن جائیں۔ یوں انہوں نے ایک مسلم ادارے آئی ایس آئی کو صلیبیوں کا لچکدار ہتھیار بنا دیا ہے جو ماضی میں اپنی طاقت کی بنا پر بھارتی انٹیلی جنس 'را' اور اس کی اتحادی ایم آئی سِکس MI6 کے دلوں کو لرزایا کرتی تھی۔

جو چیز پاکستان کی مسلح افواج کے خلاف ان حکمرانوں کی غداری کو مزید سنگین بناتی ہے، وہ یہ ہے کہ آج بھی پاکستان کے حکمرانوں کے پاس یہ صلاحیت موجود ہے کہ وہ اسلام، امتِ مسلمہ اور ان کی ریاست کے خلاف امریکہ کی جنگ کو عبرت ناک شکست سے دوچار کر سکتے ہیں، مگر وہ ایسا نہیں کرتے۔ اگر پاکستان کے حکمران امریکہ کی صلیبی جنگ میں مہیا کی جانے والی فوجی مدد سے ہاتھ کھینچ لیں، پاکستان میں موجود امریکی اڈے بند کر دیں اور افغانستان میں موجود امریکیوں کو فراہم کی جانے والی سپلائی لائن کاٹ دیں تو چند ہی دنوں میں امریکہ کا اصلی وزن سامنے آجائے۔ پاکستان کی مسلح افواج اس قابل ہے کہ وہ چند گھنٹوں کے اندر قبائلی علاقوں، بلوچستان اور دیگر علاقوں کے مسلمانوں کو یکجا کرنے کا آغاز کر دیں اور کابل، ڈھاکہ، تاشقند اور اسلام آباد کو جوڑ دیں، اور صلیبیوں اور ہندو ریاست کو ایک بھر پور ناکامی سے دوچار کر دیں۔

حزب التحریر افواج پاکستان میں موجود بہادر، مخلص افسران سے، ان افسران سے جو اپنی آخرت کو سنوارنے کے لیے اس دنیا کی آسائشوں کو قربان کرنے کے لیے تیار ہیں، سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ فوری طور پر خلافت کے قیام کے لیئے حزب التحریر کو نصرة دیں تاکہ مسلمانوں، ان کی سرزمین اور ان کی افواج کو امریکہ کے ہاتھوں مزید تباہی سے بچایا جا سکے اور ان کی حفاظت کی جاسکے۔ اللہ سبحان و تعالی فرماتے ہیں

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِمْ بِالْمَوَدَّةِ وَقَدْ كَفَرُوا بِمَا جَاءَكُمْ مِنْ الْحَقِّ

"اے ایمان والو! میرے اور خود اپنے دشمنوں کو اپنا دوست نہ بنائو تم تو دوستی سے ان کی طرف پیغام بھیجتے ہو اور وہ اس حق کے ساتھ جو تمہارے پاس آچکا ہے کفر کرتے ہیں" (الممتحنہ:1)

میڈیا آفس حزب التحریر پاکستان

Read more...

حزب التحریر پاکستان نے نیٹو سپلائی لائن کھولنے کے خلاف احتجاجی مہم شروع کر دی جنرل کیانی امریکہ کی صلیبی جنگ کو جاری رکھنے کے لیے پاکستان کو امریکی سپلائی کا ایندھن بنا رہا ہے

سلالہ میں چوبیس مسلمان سپاہیوں کی شہادت پر بند ہونے والی نیٹو سپلائی لائن کو امریکہ کھلوانے میں کامیاب ہو گیا۔ اس مقصد کو پانے کے لیے امریکہ نے افواج پاکستان میں رائے عامہ کو ہموار کرنے کی بھر پور کوشش کی لیکن بری طرح سے ناکام رہا بل آخر مریکہ کو سپلائی لائن کھلوانے اور اپنے ایجنٹوں کو شرمندگی سے بچانے کے لیے براہ راست مداخلت کرنی پڑی۔ امریکہ نے اپنے ایجنٹ جنرل کیانی اور سیاسی اور فوجی قیادت میں موجود غداروں کے چھوٹے سے ٹولے کو اپنے احکامات پر عمل درآمد کروانے کے لیے ایک انتہائی فضول اور بے مقصد "سوری" کا بیان جاری کیا۔ امریکی سیکریٹری خارجہ ہیلری کلنٹن کی نام نہاد "معذرت" افواج پاکستان کے منہ پر طمانچہ ہے۔ اس بیان میں بزدل امریکی فوجیوں کو سلالہ کے واقع کا واحد ذمہ دار تسلیم نہیں کیا گیا۔ یہ وہ بزدل امریکی فوجی ہیں جو میدان جنگ میں اس حد تک خوفزدہ ہوتے ہیں کہ اگر ایک پتہ بھی ہوا سے اڑے تو یہ اس پر گولیوں کی بارش کر دیتے ہیں۔ تو درحقیقت ہیلری کلنٹن سلالہ واقع پر سات ماہ بعد بھی امریکی موقف سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹی اور کہاں کہ یقیناً غلطی تو ہوئی لیکن امریکہ سے نہیں بلکہ پاکستان کے انتہائی تربیت یافتہ مسلم افسروں اور سپاہیوں سے جن کے بہادری کی مثال دی جاتی ہے۔ جہاں تک اس دعوے کا تعلق ہے کہ کسی بھی قسم کے اسلحے کو سپلائی لائن کے ذریعے نہیں جانے دیا جائے گاتو یہ پورے ملک کے عوام کی فہم و دانش پر تھپڑ کے مترادف ہے کیونکہ کئی سال سے لوگ یہ جانتے ہیں کہ امریکی مہر بند (سیلڈ) کنٹینرز لاہور ائرپورٹ پراس حکم کے ساتھ آتے ہیں کہ کوئی پاکستانی ان کو ہاتھ بھی نہیں لگا سکتا چہ جائیکہ کہ کوئی انھیں جانچنے کے لیے کھولنے کی جرات بھی کرے۔ غداروں کی مہربانی سے ایسے ہی کنٹینروں میں امریکہ کی غیر سرکاری فوجی اداروں (بلیک واٹر) کے لیے ساز و سامان پاکستان آتا ہے۔ ان نجی امریکی فوجی اداروں نے پورے ملک کے رہائشی علاقوں جیسے گلبرگ لاہور اور کینٹ (فوجی چھاونیوں) میں قلع نما گھروں میں اپنے اڈے قائم کیے ہوئے ہیں اور اب یہ مزید ایسے گھر کینٹ کے علاقوں میں حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہی امریکی دہشت گردوں کی فوج ہے جو ریمنڈ ڈیوس کی شکل میں افواج پاکستان پر حملوں کی نگرانی کرتی ہے اور اس کا ملبہ قبائلی علاقوں کے مسلمانوں پر ڈال دیتی ہے۔ اس خون خرابے کا مقصد افواج پاکستان پر قبائلی علاقوں میں فتنے کی جنگ کو بڑھانے کے لیے دباو ڈالنا ہوتا ہے۔ ایک بار پھر کیانی اور اس کے ساتھیوں نے کفار کو مسلمانوں پر برتری دلوا دی ہے جبکہ اللہ سبحان وتعالی فرماتے ہیں:

إِنْ يَثْقَفُوكُمْ يَكُونُوا لَكُمْ أَعْدَاءً وَيَبْسُطُوا إِلَيْكُمْ أَيْدِيَهُمْ وَأَلْسِنَتَهُمْ بِالسُّوءِ وَوَدُّوا لَوْ تَكْفُرُونَ

ان کا رویہ تو یہ ہے کہ اگر تم پر قابو پا جائیں تو تمھارے ساتھ دشمنی کریں اور ہاتھ اور زبان سے تمھیں تکلیف پہنچائیں۔ وہ تو یہ چاہتے ہیں کہ تم کسی طرح کافر ہو جاو (الممتحنہ۔2)

تو ہم پوچھتے ہیں کہ کس طرح غاصبوں کا یہ چھوٹا گروہ امت کی طاقت کو کفار کی منفعت کے لیے استعمال کر رہا ہے جبکہ یہ لوگ تو ایک بڑے افسر کی وفاداری تو کیا ایک چھوٹے سے سپاہی کی وفاداری کے حقدار بھی نہیں ہیں۔ کب تک افواج پاکستان کے مخلص افسران اس طرح کی بدترین غداری کو برداشت کرتے رہیں گے جبکہ ان کے پاس یہ صلاحیت موجود ہے کہ اگر وہ حزب التحریر کو نصرة دیں تو چندگھنٹوں میں اس غداری کا خاتمہ کر سکتے ہیں۔ یقینا ان غداروں کے اس امت اور دین اسلام کے خلاف جرائم اس قدر بڑھ چکے ہیں کہ خلافت کے فوری قیام کا مطالبہ کیا جائے۔

میڈیا آفس حزب التحریر پاکستان

Read more...

سپلائی لائن کھولنا اور قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن کرنا شرعاً حرام ہے؛ یہ اسلام اور امت مسلمہ کے ساتھ بدترین غداری ہے!

نیٹو سپلائی لائن کی بحالی اور شمالی وزیرستان میں نئے فوجی آپریشن کی تیاری حکمرانوں کے جرائم میں ایک اور جرم کا اضافہ کر دے گی۔ لیکن اس بندش کے دوران بھی ان غیرت سے عاری حکمرانوں نے امریکہ کو فضائی راستے سے ہتھیاروں کی فراہمی جاری رکھی۔ حالیہ چند دنوں میں افغانستان میں امریکی فوج کے سربراہ جنرل جان ایلن کی دو بار پاکستان آمد اور جنرل کیانی اور جنرل جان ایلن کا سرحد کی دونوں جانب دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کو ختم کرنے کے لیے مشترکہ کوشش کرنے کے عزم کا اظہار درحقیقت قبائلی علاقوں اور شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن اور نیٹو سپلائی لائن کھولنے کی تیاری ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پچھلے چند دنوں میں افواج پاکستان پر قبائلی علاقوں میں حملوں میں اضافہ کر دیا گیا ہے اور انھیں وحشیانہ طریقے سے قتل کیا جا رہا ہے جیسے سوات آپریشن سے قبل کیا گیا تھا تاکہ افواج پاکستان اور عوام میں قبائلی علاقوں میں جاری امریکی فتنے کی جنگ کو مزید علاقوں تک پھیلانے کے لیے رائے عامہ کو پیدا کیا جائے۔

کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو سلالہ اور نہ ہی دیر میں بہنے والے فوجیوں کے خون کی حرمت کا پاس ہے۔ ضرورت قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن کی نہیں ہے بلکہ ضرورت ملک میں موجود امریکی ایجنسیوں اور بلیک واٹر کے نیٹ ورک کے خلاف ایک بھر پور فوجی آپریشن ،امریکی اڈوں اور سفارت خانوں کو بند کرنے، امریکی سفارت کاروں اور انٹیلی جنس اہلکاروں کو ملک بدر کرنے اورقبائلی علاقوں میں جاری امریکی فتنے کی جنگ کو ختم کرنے کی ہے۔ یہی امریکی ایجنسیاں اور بلیک واٹر ملک بھر میں افواج پاکستان کی جاسوسی کرتی ہیں، ان پر حملے کرواتی ہیں اور پھر ان حملوں کا ذمہ دار قبائلیوں کو قرار دیا جاتا ہے۔ ان کے ٹھکانے لاہور کے گلبرگ جیسے رہائشی علاقوں تک میں موجود ہیں۔ سپلائی لائن کھولنا اور قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن کرنا دونوں ہی حرام ہیں۔ اللہ سبحان و تعالی فرماتے ہیں

إِنَّمَا يَنْهَاكُمُ ٱللَّهُ عَنِ ٱلَّذِينَ قَاتَلُوكُمْ فِى ٱلدِّينِ وَأَخْرَجُوكُم مِّن دِيَارِكُمْ وَظَاهَرُواْ عَلَىٰ إِخْرَاجِكُمْ أَن تَوَلَّوْهُمْ وَمَن يَتَوَلَّهُمْ فَأُوْلَـٰئِكَ هُمُ ٱلظَّالِمُونَ

(جن لوگوں نے دین کی وجہ سے تمھارے ساتھ قتال کیا اور تمھیں تمھارے گھروں سے نکال دیا اور تمھارے نکالنے میں اوروں کی مدد کی ،اللہ ان لوگوں سے دوستی کرنے سے منع کرتا ہے ۔جو ان سے دوستی کرتے ہیں وہی ظالم ہیں(الممتحنہ۔9) ۔

کیا اب بھی وہ وقت نہیں آیا کہ فوج میں موجود افسر فیصلہ کریں کہ انہوں نے راشد منہاس کے نقش قدم پر چل کر اپنے سینئیر کی غداری کے خلاف کھڑا ہونا ہے یا جنرل نیازی کی طرح یحییٰ خان کے اشاروں پر چلتے ہوئے ملک توڑ دینا ہے؟ کیا عوام کی طرح آپ نہیں دیکھ رہے کہ کس طرح امریکہ نے پہلے مشرف کے ذریعے ملک تباہ کیا اور اب وہ کیانی اور اس کے چند حواریوں کے ذریعے بچا کھچا ملک ادھیڑ رہا ہے۔ اے مخلص افسرو! اٹھو، خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرة فراہم کرو، اس سے پہلے کہ فوج اور سیاستدانوں میں موجود امریکی غدار ملک کو مکمل طور پر بیچ دیں اور پھر تمہارے ہاتھ بچانے کے لئے کچھ نہ بچے۔

شہزادشیخ

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

 

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک